Get Mystery Box with random crypto!

*تنظیم سازی کا فتنہ* چند اشخاص کسی بات پر متفق ہوگئے، یا کسی | Urdu Tili Official

*تنظیم سازی کا فتنہ*

چند اشخاص کسی بات پر متفق ہوگئے، یا کسی جماعت سے ذرا اختلاف رائے ہوگیا، ایک نئی جماعت کی تشکیل ہوگئی، طویل وعریض اغراض ومقاصد بتائے جاتے ہیں، پروپیگنڈہ کے لئے فورًا اخبار نکالا جاتا ہے، بیانات چھپتے ہیں کہ اسلام اور ملک بس ہماری جماعت کے دم قدم سے باقی رہ سکتا ہے ۔

نہایت دل کش عنوانات اور جاذب نظر الفاظ وکلمات سے قرار دادیں اور تجویزیں چھپنے لگتی ہیں، امت میں تفرقہ اور انتشار اور گروہ بندی کی آفت اسی راستے سے آئی ہے ۔

*عصبیت وجاہلیت کا فتنہ*

اپنی پارٹی کی ہر بات خواہ وہ کیسی ہی غلط ہو، اس کی حمایت وتائید کی جاتی ہے اور مخالف کی ہر بات پر تنقید در تنقید کرنا سب سے اہم فرض سمجھا جاتا ہے، مدعی اسلام جماعتوں کے اخبار ورسائل، تصویریں کارٹون، سینما کے اشتہار، سود اور قمار کے اشتہار اور گندے مضامین شائع کرتے ہیں؛ مگر چونکہ اپنی جماعت کے حامی ہیں، اس لئے جاہلی تعصب کی بنا پر ان سب کو بنظر استحسان دیکھا جاتا ہے، الغرض جو اپنا حامی ہو، وہ تمام بد کرداریوں کے باجود پکا مسلمان ہے اور جو اپنا مخالف ہو، اس کی نماز روزہ کا بھی مذاق اڑایا جاتا ہے ۔

*حب مال کا فتنہ*
حدیث میں تو آیا ہے کہ "حب الدنیا رأس کل خطیئۃ" یعنی دنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے، حقیقت میں تمام فتنوں کا قدر مشترک حب جاہ یا حب مال ہے، بہت سے حضرات (ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ) کو دنیا کی جستجو اور محبت کے لئے دلیل بناتے ہیں؛ حالانکہ یہ بات واضح ہے کہ ایک ہے دنیا سے تعلق اور ضروریات کا حصول، اس سے انکار نہیں، نیز ایک ہے طبعی محبت جو مال اور آسائش سے ہو، اس سے بھی انکار نہیں ۔

مقصد تو یہ ہے کہ حب دنیا یا حب مال کا اتنا غلبہ نہ ہو کہ شریعت محمدیہ اور دین اسلام کے تمام تقاضے ختم یا مغلوب ہوجائیں، اقتصاد واعتدال کی ضرورت ہے، عوام سے شکایت کیا کی جائے؟ آج کل عوام سے یہ فتنہ گزر کر خواص (علماء) کے قلوب میں بھی آرہا ہے ، الا ما شاء اللہ اس فتنے کی تفصیلات کے لئے ایک طویل مقالے کی ضرورت ہے، حق تعالی توفیق عطا فرمائے ، ہم ان مختصر اشاروں کو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی ایک دعا پر ختم کرتے ہیں ۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الخَطْمِيِّ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: «اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَكَ، اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِي فِيمَا تُحِبُّ، اللَّهُمَّ وَمَا زَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ فَرَاغًا لِي فِيمَا تُحِبُّ. (ترمذی : ۳۴۹۱)
(منقول)