Get Mystery Box with random crypto!

Urdu Tili Official

Telegram kanalining logotibi urdutiliofficial — Urdu Tili Official U
Telegram kanalining logotibi urdutiliofficial — Urdu Tili Official
Kanal manzili: @urdutiliofficial
Toifalar: Kattalashtirilmagan
Til: Oʻzbek tili
Obunachilar: 320
Kanalning ta’rifi

Shayx Taqiy Usmoniy va Tahonaviy kabi olimlarning urdu tilidagi kitoblarini o'qiymiz.
https://t.me/urdutiliofficial

Ratings & Reviews

4.00

2 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

1

4 stars

0

3 stars

1

2 stars

0

1 stars

0


Oxirgi xabar

2022-08-11 10:58:25
Dorululum Istanbulda o'qishni istaysizmi? Qabul shartlarini o'rganing.

https://t.me/muhammadodiluzofficial
81 views07:58
Ochish/sharhlash
2022-08-10 12:04:50 Savollaringiz bo’lsa kommentda yozib qoldiring.



96 views09:04
Ochish/sharhlash
2022-08-09 06:59:14 Istanbuldagi ta'lim dargohimizga oid bo'Lgan barcha savollaringizni kommentda yozib qoldiring.

O'zimga yoki Ilm Vaqfi qabul profiliga yozgan bo'lsangiz hamQAYTADANushbu yerga kommentga yozing yozing.

Komment uchun linkni bosing va kanalga o'ting:

https://t.me/muhammadodiluzofficial/9184
197 views03:59
Ochish/sharhlash
2022-08-04 19:38:38 بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ‎ 
Assalamu alaykum raxmatulox barakatuh Masjidlarni obod qilish toat-ibodatlar bilan hamda o‘sha masjidlarni yaxshilab qurib, ta’mir etib, pok saqlab, muhofaza qilish bilan bo‘ladi. Alloh taolo Qur’onda “(U) bir uylardaki, Alloh ularning ko‘tarilishiga va ularda O‘z ismi zikr qilinishiga izn bergandir. Ularda Unga ertayu kech tasbih ayturlar” deb aytgan (Nur surasi, 36-oyat).
Alloh taolo masjidlarni obod qiluvchilarning iymoni borligiga guvohlik berib shunday dedi: “Albatta, Allohning masjidlarini faqat Allohga va oxirat kuniga iymon keltirganlar, namozni to‘kis ado etganlar, zakotni berganlar va Allohdan boshqadan qo‘rqmaganlargina obod qilurlar. Ajab emaski, ana o‘shalar hidoyat topguvchilardan bo‘lsalar” (Tavba surasi, 18-oyat).

VISA karta: 4023 0602 1815 5512
UnionPay: 6210 4501 4078 3101
QUVONCHBEK ABDUVALIYEV

UZCARD: 8600 1404 1090 0204
ABDUVALIYEV QUVONCHBEK

X/r 2021 2000 8040 4708 5001
AGROBANK
INN:203226572 MFO:00166

Murojaat uchun telefon:

Imom Xatibi Jumayev Alisher
98 520 16 16 91 213 9043

Mas'ul xodimlar:

Bahriddin +99891 958 21 24
Quvonchbek +99888 804 96 66

https://t.me/MasjidgaYordam1
335 views16:38
Ochish/sharhlash
2022-07-30 11:57:20
Dunyo poytaxti Istanbulda o‘qishni istaysizmi?

https://forms.gle/d4Qu19155jjkF393A

https://t.me/muhammadodiluzofficial
438 views08:57
Ochish/sharhlash
2022-07-17 19:07:16
Hazrat Taqiy Usmoniyning savdo fiqhi kitobini birga o’qing va savdoga oid eng muhim masalalarni o’rganib oling.

Ilk 5 dars bepuldir.

Eslatma: darslardan tushgan daroman talaba va media uchun sarflanadi.

https://t.me/+N8U2RWPa0bcxYjg0
423 views16:07
Ochish/sharhlash
2022-07-17 12:56:57 *تنظیم سازی کا فتنہ*

چند اشخاص کسی بات پر متفق ہوگئے، یا کسی جماعت سے ذرا اختلاف رائے ہوگیا، ایک نئی جماعت کی تشکیل ہوگئی، طویل وعریض اغراض ومقاصد بتائے جاتے ہیں، پروپیگنڈہ کے لئے فورًا اخبار نکالا جاتا ہے، بیانات چھپتے ہیں کہ اسلام اور ملک بس ہماری جماعت کے دم قدم سے باقی رہ سکتا ہے ۔

نہایت دل کش عنوانات اور جاذب نظر الفاظ وکلمات سے قرار دادیں اور تجویزیں چھپنے لگتی ہیں، امت میں تفرقہ اور انتشار اور گروہ بندی کی آفت اسی راستے سے آئی ہے ۔

*عصبیت وجاہلیت کا فتنہ*

اپنی پارٹی کی ہر بات خواہ وہ کیسی ہی غلط ہو، اس کی حمایت وتائید کی جاتی ہے اور مخالف کی ہر بات پر تنقید در تنقید کرنا سب سے اہم فرض سمجھا جاتا ہے، مدعی اسلام جماعتوں کے اخبار ورسائل، تصویریں کارٹون، سینما کے اشتہار، سود اور قمار کے اشتہار اور گندے مضامین شائع کرتے ہیں؛ مگر چونکہ اپنی جماعت کے حامی ہیں، اس لئے جاہلی تعصب کی بنا پر ان سب کو بنظر استحسان دیکھا جاتا ہے، الغرض جو اپنا حامی ہو، وہ تمام بد کرداریوں کے باجود پکا مسلمان ہے اور جو اپنا مخالف ہو، اس کی نماز روزہ کا بھی مذاق اڑایا جاتا ہے ۔

*حب مال کا فتنہ*
حدیث میں تو آیا ہے کہ "حب الدنیا رأس کل خطیئۃ" یعنی دنیا کی محبت تمام گناہوں کی جڑ ہے، حقیقت میں تمام فتنوں کا قدر مشترک حب جاہ یا حب مال ہے، بہت سے حضرات (ربنا آتنا فی الدنیا حسنۃ) کو دنیا کی جستجو اور محبت کے لئے دلیل بناتے ہیں؛ حالانکہ یہ بات واضح ہے کہ ایک ہے دنیا سے تعلق اور ضروریات کا حصول، اس سے انکار نہیں، نیز ایک ہے طبعی محبت جو مال اور آسائش سے ہو، اس سے بھی انکار نہیں ۔

مقصد تو یہ ہے کہ حب دنیا یا حب مال کا اتنا غلبہ نہ ہو کہ شریعت محمدیہ اور دین اسلام کے تمام تقاضے ختم یا مغلوب ہوجائیں، اقتصاد واعتدال کی ضرورت ہے، عوام سے شکایت کیا کی جائے؟ آج کل عوام سے یہ فتنہ گزر کر خواص (علماء) کے قلوب میں بھی آرہا ہے ، الا ما شاء اللہ اس فتنے کی تفصیلات کے لئے ایک طویل مقالے کی ضرورت ہے، حق تعالی توفیق عطا فرمائے ، ہم ان مختصر اشاروں کو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی ایک دعا پر ختم کرتے ہیں ۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الخَطْمِيِّ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ فِي دُعَائِهِ: «اللَّهُمَّ ارْزُقْنِي حُبَّكَ وَحُبَّ مَنْ يَنْفَعُنِي حُبُّهُ عِنْدَكَ، اللَّهُمَّ مَا رَزَقْتَنِي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ قُوَّةً لِي فِيمَا تُحِبُّ، اللَّهُمَّ وَمَا زَوَيْتَ عَنِّي مِمَّا أُحِبُّ فَاجْعَلْهُ فَرَاغًا لِي فِيمَا تُحِبُّ. (ترمذی : ۳۴۹۱)
(منقول)

449 views09:56
Ochish/sharhlash
2022-07-17 12:56:26 *علماء ومصلحین کے فتنے*

بقلم: حضر ت مولانا سید محمد یوسف صاحب بنور ی رحمۃ اللہ علیہ

سب سے بڑا صدمہ یہ ہے کہ علماء ومصلحین کی جماعتوں میں جو فتنے آج کل رونما ہو رہے ہیں، نہایت خطرناک ہیں ، تفصیل کے لئے موقع نہیں ہے؛ لیکن فہرست کے درجہ میں چند باتوں کو ذکر کرنا ناگزیر ہے۔

*مصلحت اندیشی کا فتنہ*

یہ فتنہ آج کل خوب برگ وبار لا رہا ہے ، کوئی دینی یا علمی خدمت کی جائے ، اس میں پیش نظر دنیاوی مصالح رہتے ہیں، اس فتنہ کی بنیاد نفاق ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سی دینی وعلمی خدمات برکت سے خالی ہیں۔

*ہردل عزیزی کا فتنہ*

جو بات کہی جاتی ہے، اس میں یہ خیال رہتا ہے کہ کوئی بھی ناراض نہ ہو، سب خوش رہیں، اس فتنہ کی اساس حب جاہ ہے۔

*اپنی رائے پر جمود واصرار*

اپنی بات کو صحیح وصواب اور قطعی ویقینی سمجھنا، دوسروں کی بات کو درخور اعتناء اور لائق التفات نہ سمجھنا، بس یہ یقین کرنا کہ میرا موقف سو فیصد حق اور درست ہے اور دوسرے کی رائے سو فیصد غلط اور باطل، یہ اعجاب بالرائے کا فتنہ ہے اور آج کل سیاسی جماعتیں اس مرض کا شکار ہیں، کوئی جماعت دوسرے کی بات سننا گوارا نہیں کرتی، نہ حقِ دینی ہے کہ مخالف کی رائے کسی درجہ میں صحیح ہو، یا یہ کہ شاید وہ بھی یہی چاہتے ہوں جو ہم چاہتے ہیں، صرف تعبیر اور عنوان کا فرق یا "الاہم فالاہم" کی تعیین کا اختلاف ہو ۔

*سوء ظن کا فتنہ*

ہر شخص یا ہر جماعت کا خیال یہ ہے کہ ہماری جماعت کا ہر ہر فرد مخلص ہے اور ان کی نیت بخیر ہے اور باقی تمام جماعتیں جو ہماری جماعت سے اتفاق نہیں رکھتیں، وہ سب خود غرض ہیں، ان کی نیت صحیح نہیں؛ بلکہ اغراض پر مبنی ہیں، اس کا منشا بھی عجب وکبر ہے ۔

*سوء فہم کا فتنہ*

کوئی شخص کسی مخالف کی بات جب سن لیتا ہے ، تو فورًا اسے اپنا مخالف سمجھ کر اس سے نہ صرف نفرت کا اظہار کرتا ہے؛ بلکہ مکروہ انداز میں اس کی تردید فرض سمجھی جاتی ہے، مخالف کی ایک ایسی بات میں جس کے کئی احتمال اور مختلف توجہیات ہو سکتی ہیں، وہی توجیہ اختیار کریں گے جس میں اس کی تحقیر وتذلیل ہو، کیا درج ذیل آیت اور حدیث مبارکہ کی نصوص مرفوع العمل ہو چکی ہیں؟ (ان بعض الظن اثم) ، اسی طرح حدیث مبارکہ (ایاکم والظن فان الظن اکذب الحدیث) ۔بدگمانی سے بچا کرو ؛ کیونکہ بدگمانی سب سے جھوٹی بات ہے.
اور بڑے بڑے جھوٹ اسی سے پیدا ہوتے ہیں ۔

*بہتان طرازی کا فتنہ*

مخالفین کی تذلیل وتحقیر کرنا، بلا سند ان کی طرف گھناؤنی باتیں منسوب کرنا، اگر کسی مخالف کی بات ذرا بھی کسی نے نقل کردی، بلا تحقیق اس پر یقین کر لینا اور مزے لے کر محافل ومجالس کی زینت بنانا، بالفرض اگر خود بہتان طرازی نہ بھی کریں، دوسروں کی سنی سنائی باتوں کو بلا تحقیق صحیح سمجھنا، کیا یہ اس نص قرآنی کے خلاف نہیں؟ {ان جاء کم فاسق بنبأ فتبینوا}۔اگر آئے تمہارے پاس کوئی گناہ گار خبر لے کر، تو تحقیق کرلو.

*جذبہ انتقام کا فتنہ*

کسی شخص کو کسی شخص سے عداوت ونفرت یا بدگمانی ہو تو، وہ مجبورًا خاموش رہتا ہے؛ لیکن جب ذرا اقتدار مل جاتا ہے، طاقت آجاتی ہے، تو پھر خاموشی کا سوال پیدا نہیں ہوتا، گویا یہ خاموشی معافی اور درگزر کی وجہ سے نہیں تھی؛ بلکہ بے چارگی وناتوانی اور کمزوری کی وجہ سے تھی، جب طاقت آگئی، تو انتقام لینا شروع کیا، رحم وکرم اور عفو ودر گزر سب ختم ۔

*حب شہرت کا فتنہ*

کوئی دینی یا علمی یا سیاسی کام کیا جائے، آرزو یہی ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ داد ملے اور تحسین وآفرین کے نعرے بلند ہوں، در حقیقت اخلاص کی کمی یا فقدان سے اور خود نمائی وریا کاری کی خواہش سے یہ جذبہ پیدا ہو گیا، در حقیقت یہ شرک خفی ہے، حق تعالی کے دربار میں کسی دینی یا علمی خدمت کے وزن اخلاص سے ہی بڑھتا ہے اور تمام اعمال میں قبول عند اللہ کا معیار ہے، اخبارات، جلسے، جلوس اور علماء کے بیرون ملکوں کے دورے زیادہ تر اسی سلسلہ کی کڑیاں ہیں ۔

*خطبات وتقاریر کا فتنہ*

یہ فتنہ عام ہوتا جا رہا ہے کہ لن ترانیاں انتہائی درجہ میں ہوں، عملی کام صفر کے درجہ میں ہوں، قوالی کا شوق دامن گیر ہے، عمل وکردار سے زیادہ واسطہ نہیں.

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ مَا لَا تَفْعَلُونَ، كَبُرَ مَقْتًا عِنْدَ اللَّهِ أَنْ تَقُولُوا مَا لَا تَفْعَلُونَ} (الصف: ۲ ،۳)

اے ایمان والو! کیوں کہتے ہو منہ سے جو نہیں کرتے، بڑی بیزاری کی بات ہے اللہ کے ہاں کہ کہو وہ چیز جو نہ کرو۔

خطیب اس انداز سے تقریر کرتا ہے کہ گویا تمام جہاں درد اس کے دل میں ہے؛ لیکن جب عملی زندگی سے نسبت کی جائے، تو درجہ صفر ہوتا ہے ۔

*پروپیگنڈہ کا فتنہ*

جو جماعتیں وجود میں آئی ہیں، خصوصًا سیاسی جماعتیں ان میں غلط پروپیگنڈہ اور واقعات کے خلاف جوڑ توڑ کی وبا پھیل گئی ہے جس میں نہ دین ہے اور نہ اخلاق ، نہ عقل ہے نہ انصاف ، نہ محض پورپ کی دین باختہ تہذیب کی نقالی ہے، اخبارات، اشتہارات، ریڈیو، ٹیلی ویژن تمام اس کے مظاہر ہیں ۔
335 views09:56
Ochish/sharhlash
2022-03-08 13:31:33
1.2K views10:31
Ochish/sharhlash